ہمیں تم سے پیار ہے

مارچ 31, 2011

…شفیق احمد صدیقی…

آج بھارت کے خلاف سیمی فائنل میں پاکستان ٹیم ہار گئی، اس کھیل کے متعلق بڑے بڑے دعوے کئے گئے تھے مگر میچ دیکھ کر بخوبی اندازہ ہوا کہ جیت صرف محنت کی ہوئی ہے اور جس نے جتنی محنت کی اس کو اس کا اتنا ہی صلہ ملا۔

یہاں میچ کی مجموعی صورت حال پر تبصرہ کرنا غیر ضروری ہے کیوں کہ پوری قوم نے پورا دن ٹیلی ویژن سیٹس کے سامنے بیٹھ کر میچ دیکھتے گزارا،جسے کھلی جنگ کا نام دیا جارہا تھا، اس میچ کیلئے بہت دعائیں بھی مانگی گئیں مگر سب بلا سود رہیں، کیوں کہ وہاں صرف دعاوٴں کی نہیں ”دوا“ کی بھی ضرورت تھی

مزید پڑھنے کےلئے یہاں کلک کیجئے

.

 


ایک ہی نعرہ ،راولپنڈی ایکسپریس چلاؤ دوبارہ

مارچ 29, 2011

…نادیہ علی…

راولپنڈی ایکسپریس کے نام سے مشہور شعیب اختر ریٹائرمنٹ کا اعلان کرچکے ہیں،انہوں نے اب تک کا آخری میچ نیوزی لینڈ کیخلاف کھیلا جس میں کرکٹ بورڈ کے چہیتے وکٹ کیپر کامران اکمل نے ان کے دو کیچز ڈراپ کئے،جس پر اسپیڈ اسٹار نے ڈریسنگ روم میں کامران اکمل کی دھنائی کردی ۔

خبر یہی اڑی ہوئی ہے کہ کامران اکمل کی دھنائی پر آفریدی بہت ناراض ہوا

مزید پڑھنے کےلیے یہاں کلک کیجئے

 


تیس مارچ کو کھلی جنگ ہوگی

مارچ 25, 2011

…نادیہ علی…

تیس مارچ کو موہالی میں دنیائے کرکٹ کا سب سے اہم میچ ہوگا،جسے مدر آف آل میچز کہا جارہا ہے ،یہ مقابلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کھلی جنگ کی طرح ہوگا،کیونکہ جس ٹیم نے یہ معرکہ سر کر لیا اسے پھر کس کا ڈر۔

مزید پڑھنے کےلئے یہاں کلک کیجے


شاہد آفریدی نے وعدہ پورا کردیا

مارچ 23, 2011

۔ ۔ ۔ نادیہ علی ۔ ۔ ۔

قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی نے تو اپنا وعدہ پورا کردیا،ورلڈ کپ کےلئے پاکستان سے ٹیم کی روانگی سے قبل کپتان نے کہا تھا کہ وہ قومی ٹیم کو سیمی فائنل تک پہنچا دینگے اور پھر سب کے سامنے عیاں ہوگیا کہ کپتان نے اپنے لفظوں کا پاس کیا ۔

آج کا میچ تو ٹیم باآسانی جیت گئی ،ویسٹ انڈیز کے بارے کہا جا رہا تھا کہ کالی آندھی میں اب دم خم نہیں رہا ،اب تو نووارد ٹیمیں بھی اسے پریشان کردیتی ہیں۔

مزید پڑھنے کےلئے یہاں کلک کیجئے


کیچ ڈراپ اسپیشلسٹ …کامران اکمل

مارچ 9, 2011

…نادیہ علی…

کامران اکمل نے گزشتہ روز ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں پاکستان کرکٹ ٹیم کی شکست یقینی بنائی۔مگرپتا نہیں کون سی گیدڑ سینگی ہے اس یتیم صورت اورناکام وکٹ کیپر کے پاس کے ہردفعہ قومی ٹیم کو رسوا کرنے کے باوجود کامران اکمل کو ایک اور موقع دے دیا جاتا ہے ۔

آفریدی اور اعجازبٹ کے خاص الخاص وکٹ کیپر نے ٹیلر کو پہلا چانس صفر پر دیا اور پھر چار رنز پر ان کا آسان کیچ گرا دیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے چار رنز پر اسکاٹ اسٹائرس کا کیچ بھی چھوڑا۔

مزید پڑھنے کے لئے یہاں کلک کیجئے


علیم ڈار…مبارک ہو مبارک

اکتوبر 7, 2010

…ملک شکیل…

پاکستان کےامپائر علیم ڈار نے ڈیوڈ شیفرڈ ٹرافی دوسری مرتبہ جیت لی ہے ۔انہیں بنگلور میں ”آئی سی سی امپائر آف دی ایئر 2010 “کا ایوارڈ دیا گیا۔42 سالہ علیم ڈار کو10 ممبرز پر مشتمل سلیکشن کمیٹی کی جانب سے مشترکہ طور پر اس ایوارڈ کا حق دار قرار دیا گیا ۔اس کمیٹی میں درحقیقت 10 کپتان اور ان کے ساتھ ساتھ آئی سی سی کے 8 ریفریز پر مشتمل ایلیٹ پینل بھی موجود تھا جس نے علیم ڈار کو ہی اس اعزاز کے لیے معتبر جانا اور گزشتہ 12 ماہ کے دوران ان کی کارکردگی کو سراہا ۔

یہ لگاتار دوسرا سال ہے جب علیم ڈار کو اس اعزاز کے لیے چنا گیا ہے۔ اس ٹرافی کا نام انگلینڈ کے مرحوم امپائر ڈیوڈ شیفرڈ کے نام پر رکھا گیا ہے ۔ٹرافی وصول کرنے کے بعد علیم ڈار نے کہا۔”میں پاکستان میں اس وقت بھی کرکٹ کھیل رہا ہوں۔ چناں مسلسل کرکٹ کی پریکٹس نے مجھے اچھا امپائر بننے میں مدد دی اور پچھلے کچھ ہفتوں میں ، میں نے کئی سنچریاں بھی بنائیں۔ان چیزوں نے میری امپائرنگ اور میرے اعتماد میں مزید اضافہ کیا۔یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ دوسرے سال مسلسل مجھے ،امپائر آف دی ایئر کے ایوارڈ کا حق دار سمجھا گیا۔“

Read the rest of this entry »


آ ہ…قومی کرکٹ ٹیم اپناریکارڈ نہ توڑ سکی

اگست 7, 2010

…قاضی محمد یاسر…

افسوس تو ہے تو،صرف اس بات کا کہ قومی ٹیم اپناہی بنایا ہوا ریکارڈ نہیں توڑ سکی۔جو اس نے11 اکتوبر 2002کو آسٹریلیا کیخلاف شارجہ میں بنایا تھا ۔وہ ریکارڈ کچھ یوں تھا کہ قومی ٹیم اس ٹیسٹ میچ کی دوسری اننگ میں53 رنز پر آؤ ٹ ہوگئی تھی۔

دیکھا جائے تو آج کوشش تو بہت کی قومی ٹیم نے کہ وہ ریکارڈ توڑسکے ۔

حد تو یہ ہے کہ عمر امین نامی کھلاڑی ،جس نے سب سے زیادہ 23رنز بنائے ، نے جلدی آؤٹ ہونے کیلئے انگلش کھلاڑیوں کو تین کیچ بھی دئیے۔مگر وہ پکڑ نہ سکے۔موصوف کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ ٹیم کے مشکوک کھلاڑی کامران اکمل کے کزن ہیں اوران کی نامزدگی میں بھی ان کا ہاتھ ہے۔

یاد رہے کہ آج جس گراؤنڈ پر قومی ٹیم کھیلی ہے اسی گراؤ نڈ پر برائن لارا نے 501رنز بنائے جبکہ ظہیر عباس نے بھی اسی گراؤنڈ پر 276رنز بنائے تھے۔

ویسے ایک ریکارڈ تو قومی ٹیم نے ضرور بنایا ہے اور وہ یہ ہے کہ آج پہلی اننگ میں بنائے گئے 72رنز انگلینڈ کے خلاف کسی بھی ٹیسٹ میں کم ترین اسکور ہے ۔

 انہوں نے اپنے گزشتہ ٹیسٹ میچ کی اننگ میں 80رنز پر ڈھیر ہونے کے ریکارڈ کو مستحکم کرکے 72رنزکرلیا۔تاہم ان کی کارکردگی سے لگتا ہے کہ یہ ٹیم اپنی خامیوں کے باعث اپنا ریکارڈ توڑنے میں کامیاب ہو ہی جائے گی۔


کامران اکمل کی پرفارمنس ایک بارپھر مشکوک

جولائی 30, 2010

…دانیال دانش…

پاکستان کے وکٹ کیپر کامران اکمل ٹیم نے ناٹنگھم ٹیسٹ میں اپنی کیچ نہ پکڑنے کی پرانی روایت برقراررکھی ہے ۔وہ نائب کپتان تو بن گئے ہیں لیکن وہ اہم مواقع پر مخالف بیٹسمینوں کو مواقع فراہم کرنے کی غلط روش کو شاید بدلنا نہیں چاہتے ۔

یہ بہت پرانی بات نہیں جب کامران اکمل نے سڈنی میں آسٹریلیاسے جیتی ہوئی بازی شکست میں بدل دی۔جب انہوں نے نا صرف کیچز گرائے ،بلکہ رن آؤٹ کے لیے گیند پکڑ بھی لی لیکن منہ تکے رہے،گیند کو وکٹ سے نہیں لگایا۔

ناٹنگھم ٹیسٹ میں انگلینڈ کے خلاف بھی کامران اکمل نے گراؤنڈ پر یہی کچھ کیا۔اسٹراس کا انتہائی آسان کیچ ڈراپ انہوں نے ڈراپ کردیا دیا۔پھر دانش کنیریا کی گیند پر کالنگ وڈ کوآسان اسٹمپ بھی وہ نہ کر سکے۔میچ میں سنچری بنانے والے مورگن کاکیچ بھی تھوڑی سی کوشش سے یقینی بناسکتے تھے۔

رواں سال دورہ آسٹریلیا ختم ہواتو بورڈ نے تحقیقاتی کمیٹی بنا دی،جس میں بعض ارکان نے کامران اکمل کی پرفارمنس کو مشکوک قرار دیاتھا ،مگر وہ بچ نکلے ۔اگر ان کی یہی حرکتیں رہیں ۔تو اس سیریز کے اختتام پر بھی تحقیقاتی کمیٹی بنائی جائے گی۔


پاکستان15برس سے آسٹریلیا کیخلاف فتح کا منتظر

جولائی 16, 2010

  …محمد واحد…

نئے عزم اور ولولے کے ساتھ قومی کرکٹ ٹیم آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی کی قیادت میں ان دنوں انگلینڈ میں موجود ہے جہاں وہ آسٹریلیا سے ہوم سیریز کے بعد انگلینڈ کے خلاف سیریز کھیل رہی ہے ۔شاہد خان آفریدی پہلی مرتبہ ٹیسٹ کرکٹ میں قومی ٹیم کی قیادت کررہے ہیں بلکہ تین سال کے وقفے کے بعد آفریدی ٹیسٹ میچ کھیلیں گے۔

 

نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل قومی کرکٹ ٹیم نے دورہ انگلینڈ کا آغاز شاندار انداز میں کیا ہے اور آسٹریلیا کو 14 بین الاقوامی میچوں کے بعد بالآخر شکست دینے میں کامیابی حاصل کی ۔2 ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز میں آسٹریلیا کو 2-0 سے شکست دیتے ہوئے سیریز اپنے نام کی۔

 

 آسٹریلیا کے خلاف اس کامیابی سے ٹیم کا مورال بلند ہے اور مضبوط بولنگ اٹیک کے ساتھ باصلاحیت نوجوان کھلاڑیوں کی موجودگی میں توقع ہے کہ پاکستانی ٹیم آسٹریلیا کو ٹیسٹ سیریز میں بھی ٹف ٹائم دے گی۔ دونوں ٹیموں کے مابین 2 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ لارڈز، لندن میں جاری ہے۔

 

پاکستان، آسٹریلیا کے درمیان ٹیسٹ میچوں کے ریکارڈ کا جائزہ لیا جائے تو قومی کرکٹ ٹیم گزشتہ پندرہ برس میں آسٹریلیا کو ٹیسٹ میچ میں شکست دینے میں ناکام رہے ہیں جب کہ آخری 3 ٹیسٹ سیریز میں تو اسے کلین سویپ کا سامنا کرنا پڑا ۔

 

پاکستان نے آخری مرتبہ1995ء میں سڈنی ٹیسٹ میں وسیم اکرم کی کپتانی میں آسٹریلیا کو 74 رنز سے ہرایا تھا تاہم آسٹریلیا نے یہ سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔1995ء کے بعد پاکستان اور آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیموں کے مابین 15 ٹیسٹ کھیلے جا چکے ہیں جس میں آسٹریلیا نے 13 میں کامیابی حاصل کی جب کہ دو ٹیسٹ میچ بے نتیجہ رہے ۔

 

پاکستان نے آخری مرتبہ 1994 ء میں سلیم ملک کی قیادت میں آسٹریلیا سے ٹیسٹ سیریز جیتی۔ پاکستان نے ہوم سیریز میں کینگروز کو 1-0 سے مات دے کر سیریز اپنے نام کی تھی۔ پاکستان نے نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں 314 رنز کا ہدف9 وکٹ پر حاصل کر کے میچ 1 وکٹ سے جیت لیا تھا اس میچ میں سابق کپتان انضمام الحق اور مشتاق احمد نے کینگروز بولرز کا جم کر مقابلہ کیا اور آخری وکٹ کی شراکت میں57 قیمتی رنز جوڑ کر پاکستان کو یقینی شکست سے بچایا تھا۔ انضمام الحق نے 58 اور مشتاق احمد نے 20 رنز کی دلکش اننگز کھیلی ۔

 

اس میچ کی ایک خاص یہ بھی تھی کہ آسٹریلوی وکٹ کیپر ایان ہیلی، شین وارن کی گیند پر انضمام کو اس وقت اسٹمپڈ کرنے میں ناکام رہے تھے جب وہ وننگ رنز کے لیے کریز سے باہر نکل کر زوردار شاٹ کھیلنا چاہتے تھے اور بائی کے رنز کی بدولت پاکستان نے مطلوبہ ہدف حاصل کر کے میچ جیت لیا تھا۔

 

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان 1956-57 سے اب تک 20 ٹیسٹ سیریز کھیلی جا چکی ہیں جن میں آسٹریلیا نے 11 اور پاکستان نے 5 میں کامیابی حاصل کی۔   4 ٹیسٹ سیریز بے نتیجہ رہیں۔ دونوں ممالک کے مابین پہلی ٹیسٹ سیریز 1956-57 ء میں کھیلی گئی جس   میں پاکستان نے 1-0 سے کامیابی حاصل کی۔

 

 دوسری سیریز 1959-60ء میں کھیلی گئی جو 2-0 سے آسٹریلیا کے نام رہی۔ 1964-65ء میں دو ٹیسٹ سیریز کھیلی گئیں اور دونوں بے نتیجہ رہیں، دونوں ٹیموں کے مابین پانچویں سیریز 1972-73 میں کھیلی گئی جس میں آسٹریلیا نے 3-0 سے فتح حاصل کی۔

 

1976-77ء اور 1978-79ء میں منعقدہ سیریز بے نتیجہ رہیں۔ 1979-80ء سیریز میں پاکستان نے 1-0 سے کامیابی حاصل کی۔1981-82ء میں نویں سیریز کھیلی گئی جس میں آسٹریلیا2-1 سے فتحیاب رہا۔

 

1982-83ء میں ہونے والی سیریز میں پاکستان نے آسٹریلیا کو 3-0 سے ہرایا۔یہ واحد موقع ہے جب پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف کلین سویپ فتح حاصل کی۔ پاکستان نے عمران خان کی زیرقیادت کم ہیوز الیون کو تینوں میچوں میں باآسانی شکست دی۔

 

1984-85ء میں آسٹریلیا نے پانچ میچوں کی سیریز میں پاکستان کو 2-0 سے سکت دی۔1988-89ء میں پاکستان نے تین میچوں کی سیریز1-0 سے جیت لی۔

 

1994-95ء میں پاکستان نے آسٹریلیا کو 1-0 سے ہرایا یہ اب تک پاکستان کی آسٹریلیا کے خلاف آخری ٹیسٹ سیریز فتح ہے۔

 

1995-96ء سے 2010 ء تک پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلی جانے والی 6 ٹیسٹ سیریز میں آسٹریلیا ناقابل شکست ہے بلکہ آخری تین ٹیسٹ سیریز میں تو کینگروز نے کلین سویپ کیا ۔

 

پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین اب تک 55 ٹیسٹ کھیلے گئے جن میں 27 میں آسٹریلیا اور 11میں پاکستان نے کامیابی حاصل کی جب کہ 17 ٹیسٹ بے نتیجہ رہے۔

آسٹریلیا کی کامیابی کا تناسب 49.09 اور پاکستان کا تناسب 20 فی صد ہے۔30.90 فی صد میچ بے نتیجہ رہے۔بشکریہ جسارت ڈاٹ کام


ورلڈ کپ فٹبال:پال کی تمام پیش گوئیاں درست ثابت ہوئیں

جولائی 12, 2010

…دانیال دانش…

ورلڈ کپ فٹبال میں جرمنی کے آکٹوپس بابا "پال” کی پیش گوئیاں بھی کوئی نہیں بھولے گا۔ جو تمام کی تمام درست ثابت ہوئیں۔ پورے ٹورنامنٹ کے دوران آٹھ ٹانگوں والے پال کا ریکارڈ بے داغ رہا۔

اسپین کی نیدرلینڈز کے خلاف فائنل میں تاریخی فتح کے ساتھ وہ آٹھ بالکل ٹھیک پیش گوئیاں کرنے والا مسٹر پرفیکٹ بن گیا۔ جرمن ٹیم کی فتح کے بارے میں سات بار اور آخری معرکے میں اسپینش ٹیم کی جیت کا پہلے ہی بتادینے والا پال دنیا بھر میں فٹبال شائقین کی توجہ کا مرکز بن گیا۔

ورلڈ کپ سے پہلے وہ یورو دو ہزار آٹھ میں بھی جرمن ٹیم کے چار میچوں کے بارے میں پیش گوئیاں کرچکا ہے۔ ورلڈ کپ سیمی فائنل میں اسپین کے ہاتھوں جرمنی کی ہار کی پیش گوئی نے تو پال کی جان کو ہی خطرے میں ڈال دیا۔

جرمن شائقین کی جانب سے پال کو بھون کر کھا جانے کی دھمکی کے بعد اسپینش وزیراعظم کو اس کیلئے باڈی گارڈز کا انتظام کرنے کا مطالبہ کرنا پڑا۔ فائنل میں اسپین کی فتح شاید پال کی آخری پیش گوئی ثابت ہو۔ کیونکہ اس سائز کے آکٹوپس زیادہ سے زیادہ تین سال ہی جی پاتے ہیں۔ جبکہ پال اس وقت ڈھائی سال کا عمر رسیدہ پینشنر ہے۔