علیم ڈار…مبارک ہو مبارک

…ملک شکیل…

پاکستان کےامپائر علیم ڈار نے ڈیوڈ شیفرڈ ٹرافی دوسری مرتبہ جیت لی ہے ۔انہیں بنگلور میں ”آئی سی سی امپائر آف دی ایئر 2010 “کا ایوارڈ دیا گیا۔42 سالہ علیم ڈار کو10 ممبرز پر مشتمل سلیکشن کمیٹی کی جانب سے مشترکہ طور پر اس ایوارڈ کا حق دار قرار دیا گیا ۔اس کمیٹی میں درحقیقت 10 کپتان اور ان کے ساتھ ساتھ آئی سی سی کے 8 ریفریز پر مشتمل ایلیٹ پینل بھی موجود تھا جس نے علیم ڈار کو ہی اس اعزاز کے لیے معتبر جانا اور گزشتہ 12 ماہ کے دوران ان کی کارکردگی کو سراہا ۔

یہ لگاتار دوسرا سال ہے جب علیم ڈار کو اس اعزاز کے لیے چنا گیا ہے۔ اس ٹرافی کا نام انگلینڈ کے مرحوم امپائر ڈیوڈ شیفرڈ کے نام پر رکھا گیا ہے ۔ٹرافی وصول کرنے کے بعد علیم ڈار نے کہا۔”میں پاکستان میں اس وقت بھی کرکٹ کھیل رہا ہوں۔ چناں مسلسل کرکٹ کی پریکٹس نے مجھے اچھا امپائر بننے میں مدد دی اور پچھلے کچھ ہفتوں میں ، میں نے کئی سنچریاں بھی بنائیں۔ان چیزوں نے میری امپائرنگ اور میرے اعتماد میں مزید اضافہ کیا۔یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ دوسرے سال مسلسل مجھے ،امپائر آف دی ایئر کے ایوارڈ کا حق دار سمجھا گیا۔“

علیم ڈار کے مدمقابل اس ایوارڈ کے حق داروں میں سٹیو ڈیوس، ٹونی ہل اور پانچ مرتبہ آئی سی سی امپائر آف دی ایئر کا ایوارڈ حاصل کرنے

والے سائمن ٹفل بھی موجود تھے ۔مگر یہ اعزاز علیم ڈار کی قسمت میں ہی لکھا ہوا تھا۔

علیم سرور ڈار 6 جون 1968 کو جھنگ میں پیدا ہوئے۔اسکول کے زمانے سے ہی کرکٹ کھیلنا شروع کی۔ پھر کالج اور یونیورسٹی کے بعد 8 فروری 1987 کو ریلویز کی جانب سے زرعی ترقیاتی بنک کے خلاف میچ سے فرسٹ کلاس کرکٹ میں قدم رکھا۔رائٹ آرم لیگ اسپنر ہونے کے ساتھ علیم ڈار اچھے بیٹسمین بھی تھے ۔ انہوں نے لاہور، گوجرانوالہ، ریلویز اور الائیڈ بنک کی نمائندگی کی ۔6 دسمبر 1997 کو آخری فرسٹ کلاس میچ کھیلے،جس کے بعد تمام توجہ امپائرنگ پر مرکوز کر دی۔

16 فروری2000 کوگوجرانوالہ میں پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ہونے والے ون ڈے میچ سے انٹرنیشنل امپائرنگ کا آغاز کیا۔بہترین امپائرنگ کی وجہ سے 2002 میں انہیں آئی سی سی کے انٹرنیشنل امپائرز کے پینل میں شامل کر لیا گیا۔اور ایلیٹ پینل میں 2004 ء میں شامل ہوئے ۔ علیم ڈار نے اس سال آئی سی سی ٹوئنٹی ٹوئنٹی میں بھی امپائرنگ کی حتیٰ کہ انگلینڈ اور آسٹریلیا کے فائنل میچ میں بھی وہ امپائر تھے۔یہ ایوارڈ جو کہ ہر سال دیا جاتا ہے، اس سال کے لیے اس کا دورانیہ 24 اگست2009 ء سے لے کر 10 اگست 2010 ء تک محیط تھا۔

یہ ایوارڈ گزشتہ 7 سالوں سے منعقد کیا جا رہا ہے اور اس سال اس کی تقریب بنگلور میں منعقد کی گئی۔ اس سے قبل یہ تقریب،2004 ء میں لندن،2005 ء میں سڈنی،2006 ء میں ممبئی،2007 ء اور 2009 ء میں جوہانسبرگ، اور 2008 ء میں دبئی میں منعقد ہو چکی ہے۔اس لحاظ سے دیکھا جائے تو بھارت میں دوسری مرتبہ یہ تقریب منعقد کی گئی ہے۔

ہمیں یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ پاکستان کرکٹ کھیلنے والے ممالک میں نمایاں حیثیت رکھنے کے باوجود گزشتہ چند سالوں سے کوئی بھی بڑی تقریب اپنے ملک میں کرانے میں ناکام رہا ہے۔ خاص طور پر سری لنکن ٹیم پر ہونے والے حملے کے بعد ہمارے کرکٹ بورڈ کا رویہ معذرت خواہانہ ہو گیا ہے۔

دہشت گردی کا شکار صرف پاکستان نہیں دیگر ممالک بھی ہیں لیکن وہاں نہ تو کرکٹ کی تقریبات میں کوئی فرق آتا ہے اور نہ ہی ٹیمیں میچ کھیلنا چھوڑ دیتی ہیں۔ انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان ٹیسٹ سیریز کے دوران لندن میں ٹرینوں میں دھماکے ہوئے تھے لیکن آسٹریلیا کی ٹیم نے دورہ منسوخ نہیں کیا تھا ۔بھارت میں بھی اسی نوعیت کے دہشت گردی کے واقعات ہوئے لیکن کسی ملک نے وہاں کھیلنے سے انکار نہیں کیا۔ اس بات سے دو چیزیں کھل کر سامنے آتی ہیں کہ پاکستان کو خاص طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے لیکن یہاں پر ہم اپنی ذمے داری سے بری الذمہ نہیں ہو سکتے۔

کرکٹ بورڈ کے سربراہان کو اس سلسلے میں سخت موقف اختیار کرنا چاہیے اوراپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے اور یہ بتانا چاہیے کہ صرف ہم ہی دہشت گردی کا شکار نہیں۔ لیکن افسوس…صد افسوس۔جس ملک کے کرکٹ کے سربراہ اعجاز بٹ جیسے لوگ ہوں۔ جو کپڑوں کی طرح اپنے بیان تبدیل کرتے ہوں۔ جو شیر کی طرح حملہ کر کے گیدڑ کی طرح منہ چھپاتے ہوں(حالیہ دنوں میں انگلینڈ ٹیم پر میچ فکسنگ کا الزام لگانے کے بعد اعجاز بٹ نے کچھ دنوں بعد معافی مانگ لی) وہاں پر سوائے افسوس کے اور کیا کہا جا سکتا ہے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم میچ فکسنگ کے الزامات کی زد میں ہے کئی کھلاڑیوں کی انکوائری چل رہی ہے۔ ان حالات میں پاکستان کرکٹ کے لیے علیم ڈار کی بہترین امپائر نامزدگی ایک خوش گوار جھونکا ہے۔دوسرا رخ بلاگ کی ٹیم علیم ڈار کو اس کامیابی پر مبارک باد پیش کرتی ہے۔

…………………………..

ملک شکیل کی گزشتہ تحریریں

علیم ڈار…مبارک ہو مبارک

آکسفورڈ ڈکشنری اب صرف اور صرف انٹرنیٹ پر

14 اگست اور تاحد نگاہ پانی ہی پانی

نازیہ حسن: ہم تمہیں نہیں بھولے

قومی ترانے کی کہانی

1 Responses to علیم ڈار…مبارک ہو مبارک

Leave a reply to کاشف نصیر جواب منسوخ کریں